
وقف ترمیمی بل کی مخالفت اب سر عام نظر آرہی ہے قصبہ قصبہ قریہ قریہ اسی کے چرچے دیکھنے سننے کو مل رہے ہیں۔جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے عام و خاصی، مرد خواتین سبھی میں بیداری نظر آرہی ہے گزشتہ ہفتے بذریعہ ریل سفر کر رہا تھا دن بھر کی مصروفیت واپسی کا سفر ۔۔۔ تھکان ۔۔۔اپنی نشست پر بیٹھتے ہی کب نیند نے اپنی آغوش میں لی لیا پتہ ہی نہیں چلا۔۔ٹرین اپنی منزل کی طرف رواں دواں تھی کچھ گھنٹوں بعد اچانک آنکھ کھلی تو قریبی سیٹس پر بیٹھے نوجوانوں کا ایک گول دیر رات گۓ بحث کر رہا تھا۔
اول تو ان کی بحث گرا لگی مگر جیسے ہی موضوع وقف ترمیمی قانون کا سمجھ میں آیا ساری نیند اڑ گئی اور یکلخت ان کی باتوں کو سنتا ہی رہ گیا حالانکہ کہ وہ نوجوان نہ ذیادہ پڑھیں لکھے تھے اور نہ ہی کوئی ملازمت پیشہ مگر بحث گرما گرم ان میں میں راست طور پر شامل تو نہیں ہؤا مگر توجہ پری طرح تھی وہاں احساس ہوا یہ عام سے مزدور پیشہ کم پڑھے لکھے نوجوان جو روز کماکر روز کھاتے کسی طرح گھر شہر سے دور اپنوں سے دور زندگی کی گاڑی کھینچ رہے ہیں ۔
مگر وقف بل پر نظر ہے انکی۔ بس یہی بیداری کا احساس دل خوش کر گیا۔ دل سے لگا اب فتح دور نہیں ۔اسی اثناء میں ایک اور آئی پی ایس آفسر کے استعفی کی خوش آئند خبر نے مسرور کر دیا کہ ١٩٩٥ بیچ کے آئی پی ایس آفسر نے بہار کی سیاست میں قدم رکھا، وقف ایکٹ لاگو ہونے پر رضاکارانہ استعفیٰ دے دیا اس آئی پی ایس آفسر کا نام ہے محمد نورالہدی، انھوں نے وقف قانون کی منظوری پر ناراضگی کا اظہار درج کیا اور استعفیٰ دیکر وی آئی پی پارٹی میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے ریلوے انسپکٹر جنرل کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ بدھ کو محمد نور الہدی نے مکیش ساہنی کی وکاسیل انسان پارٹی کی رکنیت لی۔
وہ دہلی یونیورسٹی سے لاء گریجویٹ ہیں۔ رضاکارانہ استعفیٰ دیتے ہوۓ اور سیاست میں داخل ہوتے وقت کہا کہ میرا مقصد مسلم کمیونٹی کو مضبوط سیاسی قیادت دینا ہے وی آئی پی سربراہ مکیش ساہنی کی موجودگی میں انھوں نے پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ اپنے دور میں انہوں نے نکسل سے متاثرہ علاقوں میں تحفظ اور جرائم پر قابو پانے کے لیے موثر خدمات انجام دی ہے ۔
وہ ریاست میں تقسیم کی سیاست کا مقابلہ کرنے سماجی اور معاشی رکاوٹوں کو ختم کرکے تعلیم کے فروغ کے لیے کام کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
نوجوان نسل کی تعلیمی ترقی کے لیے بھی موصوف خدمات انجام دے رہے ہیں آج سماج کو اس طرح کے دلیر بلند حوصلہ ایماندار افراد و افسران کی ضرورت ہے جو حکومت کے ہر فیصلے کا اقرار کرتے ہوئے صرف ہاں نہ کہہ کر جو حقیقت ہے اسے عیاں کرنے کی جرأت کر سکے ۔۔۔پھر ایک مرتبہ محمد نور الہدیٰ آئی پی ایس،آئی جی پی ، تمہارے حوصلے، ہمت، جراعت، ضمیر کی دستک کو سیلوٹ ۔۔۔۔۔۔ نئے منصوبوں کے لیے نیک خواہشات ۔۔۔خدا تمہیں استقامت بخشے ۔۔۔۔