ابتدائی زندگی اور تعلیم:-
شکیل حنیف شہر کی مشہور سیاسی و سماجی شخصیت حاجی حنیف صابر کے فرزند ہیں۔ آپ 5 ستمبر 1979 کو پیدا ہوئے۔
ابتدائی تعلیم میونسپل اسکول نمبر 23 ( کھنڈیلوال ) سے حاصل کی۔ تہذیب ہائی اسکول سے دسویں اور جمہور جونیئر کالج سے بارہویں پاس کرنے کے بعد جے اے ٹی ڈی ایڈ کالج سے ڈی ایڈ کیا۔ ڈی ایڈ کے بعد سٹی کالج سے بی اے (انگلش) کیا اور 2001 سے ام المدارس اے ٹی ٹی ہائی اسکول میں درس و تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
دوران تعلیم بیشتر جماعتوں میں آپ اول مقام حاصل کرتے رہے۔ بی اے میں کالج ٹاپر رہے۔
۔ دسویں اور بارہویں میں بھی آپ نے نمایاں کامیابی حاصل کی۔ گزشتہ پچیس سالوں سے آپ درس و تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ آپ ہمیشہ اپنے طلبہ کی ہمہ جہت ترقی کیلئے کوشاں رہتے ہیں۔ اسی طرح اسکول کی تعلیمی و ثقافتی سرگرمیوں میں بھی پیش پیش رہتے ہیں۔
سماجی سرگرمیاں
ایک معلم سماج سے جڑا ہوتا ہے۔ آپ بھی درس و تدریس کے ساتھ ساتھ مختلف سماجی و ثقافتی سرگرمیوں میں پیش پیش رہتے ہیں۔
2009 میں آپ نے فیس بک پر
ہمارا مالیگاؤں کے نام سے
شہر کا اولین سوشل میڈیا گروپ بنایا۔
جوکافی دنوں تک شہرکے مسائل پیش کرنے کا بہترین پلیٹ فارم رہا۔ موجودہ حالات کے تناظر میں کئی سالوں سے وہ صرف ایڈمن موڈ پر ہے۔
2009 میں ہی آپ نے
ہمارا مالیگاؤں بلاگ شروع کیا۔
جس پر شہر کے مختلف شعبہ حیات میں نمایاں کام کرنے والے افراد کی پروفائلس ہیں۔
ان میں اساتذہ صحافی ڈاکٹرس انجینیئرس وکلاء صنعتکار شعراء ادباء اسکولیں ادارے سمیت پچاس سے زائد شعبوں کو سمیٹنے اور ان کے بارے میں مختصر معلومات فراہم کرنے کی کوشش کی ہے جو اب بھی جاری ہے۔ بلاگ اوپن ہوتے ہی دائیں جانب بہت سارے ٹیب نظر آئیں گے۔
مثال کے طور پر صحافی ٹیب پر کلک کرکے ہمارے ہردلعزیز ایڈمن اور معروف صحافی متین حفیظ سمیت دیگر صحافی حضرات کی پروفائلس پڑھی جاسکتی ہیں۔
صنعتکار ٹیب پر کلک کرنے پر مجاہد سلطان سمیت دیگر لوگوں کی پروفائل اوپن ہوگی۔
گوگل پر ہمارا مالیگاؤں
لکھ کر بلاگ سرچ کیا جاسکتا ہے۔
وہاٹس ایپ کی آمد کے ساتھ ہی
2012 میں آپ نے ہمارا مالیگاؤں کے ہی نام سے شہر کا پہلا وہاٹس ایپ گروپ بنایا۔
کئی لوگوں نے اسی نام سے گروپس بنانے کی کوشش کی مگر آپ نے ان سے الجھنے اور وقت برباد کرنے کی بجائے آگے کی طرف توجہ مرکوز رکھی اور
انسٹاگرام فیس بک اور یوٹیوب پر تاریخی و معلوماتی ویڈیوز اور ویلاگز
کے ذریعے شہر و بیرون شہر کے ایک بڑے حلقے میں اپنی پہچان بنائی۔ ساتھ ہی وہاٹس ایپ گروپ آج بھی جاری ہے۔ نوجوانوں اور کچھ کرنے کے خواشمند لوگوں کیلئے آپ نے کہا کہ *کامیابی چاہتے ہیں تو خلوص اور لگن کے ساتھ اپنا خود کا راستہ چنیں۔ ان شاء اللہ کامیابی قدم چومے گی۔
اس ضمن میں آپ نے متین حفیظ و احباب کی سراہنا کی کہ انہوں نے خود کے گروپ کا ایک نیا اور انوکھا نام رکھا اور اس کے بینر تلے مختلف سرگرمیاں انجام دیتے ہوئے آج شہر کا ایک معیاری گروپ بنایا۔ جس میں ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔ شکیل حنیف بھی مالیگاؤں کلب کے پہلے سال سے ہی ممبر ہیں۔ اسی طرح شہر کے بیشتر معروف گروپس میں آپ شامل ہیں۔ آپ کا ماننا ہے کہ جو بھی شہر اور قوم کی ترقی کیلئے کچھ بھی کام کرے اس کے ساتھ شامل ہونا چاہیے۔ آپ تعلیمی مرکز (ٹی ایم ہائی اسکول) اشرفی اکیڈمی اور کل جماعتی تنظیم کے بھی رکن ہیں۔
شعری و ادبی خدمات:-
درس و تدریس کے ساتھ ہی آپ کو اردو شعر و ادب سے بھی خاصہ لگاؤ ہے۔ فاضل اوقات فلموں اور ویڈیوز میں ضائع کرنے کی بجائے آپ مختلف تخلیقی کاموں میں صرف کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
معلم ۔ چلو قربان کرڈالیں اور
چلو اسکول چلتے ہیں
جیسی کئی نظمیں عالمی پیمانے پر مشہور ہوئیں۔ بطور خاص آپ کی نظم معلم ہر سال یوم اساتذہ پر خاصی وائرل ہوتی ہے۔ بیرون ملک کے کئی احباب نے پوسٹ پر کمینٹ کرکے بتایا تھا کہ آپ کی نظم معلم کسی جماعت کے نصاب میں بھی شامل کی گئی ہے۔ زیادہ معلومات اور کتاب کے حصول کیلئے آپ نے کسی سے رابطہ نہیں کیا۔ ایک صاحب نے ازخود اساتذہ کی ہینڈ بک کا ایک صفحہ کمینٹ میں بھیجا تھا جس میں نظم شامل تھی۔
شاعری کی ابتدا دسویں جماعت سے کی۔ اس زمانے میں میرٹ میں آنا کافی اہمیت رکھتا تھا۔ اسی پر آپ نے درج ذیل چار مصرعے کہے تھے جو آپ کی اولین شاعری ہے۔ اسے 15 سال کے نوعمر لڑکے کی شاعری کے طور پر دیکھا جائے۔
یہ مت کہو کہ اپنی یہ تقدیر نہیں ہے
ایسا کہو کہ کوئی بھی تدبیر نہیں ہے
محنت کرے تو ہر کوئی آسکتا ہے اس میں
میرٹ کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہے
شروع میں آپ مختلف مشہور شعراء کی شاعری پڑھ کر ان کی بحوراور اوزان کا جائزہ لیتے اور اپنی شاعری لکھا کرتے تھے۔ بعد میں تمام بحور کی بھرپور اسٹڈی کی اور اب جب بھی کوئی غزل پوسٹ کرتے ہیں تو ساتھ میں بحر کی معلومات بھی دیتے ہیں تاکہ پڑھنے والوں کو آسانی ہو۔ ایک اور بات کہ ملک و بیرون ملک کے کئی نوآموز شعراء اصلاح کیلئے اپنی شاعری ان باکس کرتے ہیں۔ آپ اپنی فرصت سے ان کا رپلائی دینے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔
آپ کی اکثر نظموں اور غزلوں کو ملک و بیرون ملک کی خواتین و حضرات اپنی آواز میں ریکارڈ کرکے روانہ کرتے ہیں۔لندن کے نعیم سلاریہ نامی صاحب کی تو عادت ہے کہ جیسے ہی شکیل سر کوئی غزل فیس بک پر شیئر کرتے ہیں وہ میوزک کے ساتھ گا کر اسی دن انہیں ان باکس کردیتے ہیں۔ یہ سلسلہ گزشتہ کئی سالوں سے بلاناغہ جاری ہے۔ بعض افراد یوٹیوب پر بھی پوسٹ کرتے ہیں۔ اکثر ایک چیلنج یہ آتا ہے کہ آپ کی نظموں اور غزلوں کو لوگ اپنے نام سے آگے فارورڈ کرنے لگتے ہیں۔ شروع میں شکیل سر تھوڑا پریشان ہوتے تھے مگر اب وہ زیادہ ٹینشن نہیں لیتے۔ آپ کا ماننا ہے کہ اصل اصل ہی ہوتا ہے۔ دیر سویر حقیقت سامنے آجاتی ہے۔
آپ نے
غزم نامی ایک نئی صنف سخن ایجاد کی
جس کی کئی لوگوں نے مخالفت کی۔ غزم میں ایک آزاد نظم ہوتی ہے اور آخر میں اس پوری نظم کا نچوڑ پیش کرتا ہوا ایک مکمل شعر ہوتا ہے۔ احباب کے مشورے پر شکیل حنیف نے غزم لکھنا بند کردی لیکن جب بعد میں پڑوسی ملک کی ایک مشہور شاعرہ نے اسی صنف کو اپنے نام سے متعارف کرایا تو موصوفہ کو کافی سراہا گیا۔ ویسے گوگل اور وکیپیڈیا پر غزم سرچ کرنے پر موجد کے طور پر شکیل حنیف سر کا ہی نام آتا ہے۔ چیٹ جی پی ٹی پر بھی غزم کی ایجاد لکھیں تو آپ کا ہی نام آئے گا۔
آپ کی نظمیں مشہور ہونے کے بعدبعض احباب نے جب یہ رائے دی کہ اصل ہنر نظم نہیں غزل میں نظر آتا ہے تو آپ نے لگاتار پچاس دنوں میں پچاس غزلیں لکھ ڈالیں۔ آپ کی غزلیں
اردو سرائے اور اردو کارواں
جیسے عالمی سطح کے معتبر گروپس میں اہتمام سے شامل کی جاتی ہیں۔
عکس دل کے نام سے آپ کا شعری مجموعہ زیرترتیب ہے
اسی طرح سے آپ کی ایک اور کتاب سوانح حاجی حنیف صابر بھی زیر ترتیب ہے جس میں آپ اپنے والد حاجی حنیف صابر کی سوانح عمری کے ساتھ ساتھ ان کے دور حیات کے ہر سال کی شہر ریاست ملک اور دنیا کی تاریخ بھی شامل کررہے ہیں۔
چونکہ بیشتر افراد آپ کی تحاریر اور پیش کردہ واقعات پر اعتبار کرتے ہیں۔ اس لئے آپ کی ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے کہ کوئی غلط معلومات نہ پیش ہو۔ آپ کی کوشش ہے کہ ہر تاریخی واقعے کو اچھی طرح چھان پھٹک کر پیش کیا جائے۔ اسی بنا پر سوانح کی تکمیل میں تاخیر ہورہی ہے۔ آپ نے کئی افسانے بھی لکھے ہیں۔
اسی طرح آج کی بات کے عنوان سے شہری مسائل اور مختلف موضوعات پر پندرہ سو سے زائد مضامین بھی لکھ چکے ہیں۔
آپ نے بتایا کہ بلاگ ویلاگ مضامین افسانے سوانح شاعری جیسی مذکورہ تمام سرگرمیاں آپ شوقیہ اور فرصت کے لمحات میں انجام دیتے ہیں۔ کبھی بھی اپنے شوق کو اپنے فرائض کے آڑے نہیں آنے دیا۔ اس لئے ایک یا دو سرگرمیاں جاری ہونے پر دوسری سرگرمیاں تھم سی جاتی ہیں۔ آپ کی کوشش ہے کہ شاعری اور سوانح کو کتابی صورت میں آئندہ سال تک پیش کردیا جائے۔ ان شاء اللہ۔
آپ کی زندگی جدوجہد سے بھرپور رہی ہے۔ 2019 میں عارضہ قلب میں مبتلا ہوئے اور آپ کی انجیوپلاسٹی ہوئی۔ اس کے علاوہ اور بھی کئی مشکلات پیش آئیں مگر آپ پرسکون رہے۔آپ نے اپنی کمزوریوں کو اپنی طاقت بنایا۔ خاموشی سے اپنا کام کرتے رہے۔
قارئین کیلئے آپ کا یہی پیغام ہے کہ اپنی منزل پر نظر رکھیں۔ آس پاس پیش آنے والے واقعات کو زیادہ اہمیت نہ دیں۔ کوشش کریں کہ معمولی غلطیوں کو درگزر کرتے ہوئے سب کے ساتھ اچھے تعلقات رکھیں۔ یہی کامیابی کی کلید ہے۔
بلاگ لنک
https://www.hamaramalegaon.blogspot.com/
( مالیگاؤں کلب کی جانب سے ایک موٹیویشنل سیریز بنام منزل کی تمنا ہے تو کر جہد مسلسل شروع کی گئی ہے ۔ مالیگاؤں کلب کے ایسے معزز ممبران جو اپنے شعبے میں غیر معمولی مہارت رکھتے ہیں ان کی زندگی کے حالات و تجربات اس سیریز میں شیئر کئے جائینگے ۔ اس سیریز سے گروپ ممبران کی معلومات میں اضافہ ہوگا اور بوقت ضرورت ہم سب کو ایکدوسرے کے تجربات زندگی سے مدد مل سکے گی ان شاءاللہ )
مالیگاؤں کلب
Date: April 13, 2025