لب کرب سے لرزاں ہیں تو آنکھوں میں نمی ہے
ہر پھول سے چہرے پہ یہاں دھول جمی ہے
کس طرح سناؤں میں تمہیں غم کا فسانہ
بابا مرے کل رات بنے بم کا نشانہ
آتی ہے شرم کہتے ہوئے عید مبارک۔۔۔
اے عالمِ اسلام تمہیں عید مبارک !!
آہٹ ہو ذراسی بھی تو ڈر جاتے ہیں بچے
بم ایسے برستے ہیں کہ گھبراتے ہیں بچے
اک باپ اٹھاتا ہے یاں بیٹے کا جنازہ
ہر عید ہے اب اوڑھے ہوئے غم کا لبادہ
آتی ہے شرم کہتے ہوئے عید مبارک۔۔۔
اے عالمِ اسلام تمہیں عید مبارک !!
اٹھتی ہے جدھر میری نظر صرف دھواں ہے
ہر سمت فقط موت یہاں رقص کناں ہے
ہر سو نظر آتا ہے یہاں خون خرابہ
دشمن کہ کرے ہم پہ ستم اور زیادہ
آتی ہے شرم کیسے کہوں عید مبارک۔۔۔
اے عالمِ اسلام تمہیں عید مبارک !!
پھر ارضِ مقدّس کو ہم پاجائیں گے اِک دن
پھر سارے فلسطین پہ چھا جائیں گے اِک دن
پھر ہوں گے بلندی پہ ہمارے بھی ستارے
پھر چومیں گے ہم مسجدِ اقصٰی کے منارے
پھر ہنس کے کہیں گے تمہیں ہم عید مبارک ۔۔۔
اے عالمِ اسلام تمہیں عید مبارک !!
نتیجہ فکر
جاوید احمد جاوید
دریاپور
(مہاراشٹرا)
7798186677