مالیگاؤں( پریس ریلیز ) انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کے صدر حضرت صابر نورانی (مدنی دربار) نے حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ متنازعہ فلموں پر فوری طور پر پابندی عائد کی جائے ۔ حضرت صابر نورانی نے مغل بادشاه اورنگ زیب کو لے کر ریاست میں جاری تنازعہ کے درمیان ناگپور میں تشدد کے لیے وکی کوشل کی فلم چھاوا' کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
آپ نے بر ملا کہا کہ فلم چھاوا نے اورنگ زیب کے خلاف لوگوں کا غصہ بھڑکا دیا ہے، لیکن اس کے باوجود مہاراشٹر میں امن برقرار رکھنے کو سب کو یقینی بنانا ہوگا۔
ناگپور میں تشدد کا واقعہ پہلے سے منصوبہ بند لگتا ہے۔ ہجوم نے پہلے سے طے شدہ مکانات اور دکانوں کو نشانہ بنایا۔ واضح رہے کہ یہ ایک سازش کے تحت کیا گیا تھا۔آپ نے مغل بادشاه اورنگ زیب کو لے کر ریاست میں جاری تنازعہ کے درمیان ناگپور میں تشدد کے لیے وکی کوشل کی فلم چھاوا' کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
آپ نے یہ بھی کہا کہ چھاوا نے اورنگ زیب کے خلاف لوگوں کا غصہ بھڑکا دیا ہے، لیکن اس کے باوجود ہندوستانی مسلمانوں نے صبر و ضبط کا مظاہرہ کرتے امن و امان کو بنائے رکھا ہے ۔اس سے قبل بھی دو فرقوں کے درمیان منافرت پیدا کرنے والی فلموں سے ملک کے حالات کشدہ ہوئے ہیں لیکن افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ حکومت نے ان فلموں پر پابندی عائد نہیں کی بلکہ اسے ہوا دے کر اپنی سیاسی روٹی سینکنے کا کام کیا ہے ۔انٹر نیشنل ہیومن رائٹس کی جانب سے حکومت وقت سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ چھاوا جیسی تمام متنازعہ فلموں پر فوری طور پر پابندی عائد کی جائے اور امن و امان کی برقراری میں اپنا منصفانہ کردار ادا کیا جائے ۔



