خاص طور پر وضو خانہ کے عقبی حصے میں ، مولانا اسحاق رحمۃ اللہ علیہ کے کہ آستانے کے عقبی حصے میں منشی بابا کی درگاہ کے قریب، مسجد امین عشرت سے لگ کر بھی کئی مقامات پر قرآنی اوراق جابجا بکھرے دکھائی دے رہے ہیں ،
یقیناً قرآن کے اوراق بوسیدہ ہونے پر شہریان اسے قبرستان میں لاکر پھینک جاتے ہیں، تا کہ اس کی بے حرمتی نہ ہوں۔ لیکن یہاں اوراق جابجا بکھرے ہونے سے بے حرمتی ہو رہی ہے،
اس طرح کی نشاندہی قبرستان ٹرسٹ کی جانب سے ایڈوکیٹ نیاز احمد لودھی نے دی۔ اور بتایا کہ ماضی میں قبرستان ٹرسٹ نے قرآن اور پاروں کے اوراق جمع کرنے کا کام شروع کیا تھا۔ لیکن اس کو ٹھکانے لگانے مشکل پیش آئی، اور اس کا بڑا ذخیرہ جمع ہو گیا۔ لہذا جمع کرنے کا کام مو خر کر دیا گیا۔ اب ایسے میں شہریان اپنے اپنے طور پر قبرستان میں لاکر قرآن کے اوراق ڈال کر چلے جارہے ہیں۔
گذارش اس بات کی ہے کہ بوسیدہ اوراق کو حفاظت سے زمین کے نیچے دبانے یا پھر اسے سنبھال کر رکھنے کیلئے خود ذمہ داری ادا کریں،
قبرستان میں ادھر اُدھر لا کر قرآن اور پاروں کے اوراق نہ ڈالے جائیں۔ ہوا چلنے سے یہ اُڑتے ہیں اور اس کی بے حرمتی ہوتی ہے ، لہذا اس جانب توجہ دی جائے ۔ اس طرح کی اپیل قبرستان ٹرسٹ نے کی ہے۔