اس ناانصافی و ظلم کے خلاف مہاراشٹر راجیہ اردو شکشک سنگھٹنا کے بانی و ریاستی صدر نے پہل کرتے ہوئے اسکے خلاف وزیر اعلیٰ ، وزیر تعلیم اور متعلقہ اعلی افسران کو میل کرکے اپنی شکایت درج کروائی یہی نہیں بلکہ اس نا انصافی کے خلاف ممبئی ہائی کورٹ کے اورنگ آباد بینچ میں مقدمہ بھی درج کیا ۔
موصوف نے اپنی دوراندیشی و قاییدانہ صلاحیتوں سے یہ بات محسوس کرلئے تھے کہ اس میں تاخیر ہو سکتی ہے ۔ اس لئے اس ضمن میں جواد حسین و اکولہ ضلع کے ذمہ داران کے ساتھ نوجواں مسلم رہنما بدرالزماں سے ملاقات کی اور اس ضمن میں نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار سے ملاقات کروانے کا مطالبہ کیا موصوف نے سابق ریاستی وزیر و راشٹروادی کانگریس کے رہنما بابا صدیقی سے رابطہ قائم کرکے مہاراشٹر راجیہ اردو شکشک سنگھٹنا کے وفد کو نائب وزیر اعلیٰ سے ملوانے کی خواہش ظاہر کی ۔
جس پر بابا صدیقی نے مہاراشٹر راجیہ اردو شکشک سنگھٹنا کے ایک وفد کو اپنی قیادت میں نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار سے انکے بنگلے پر ملاقات کروائی ۔
وفد نے اجیت پوار کو اردو اسکولوں کے ساتھ ہوئی نا انصافی و زیادتی کے بارے میں تفصیل سے بتا یا ۔ جس پر نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار نے فورا کاروائی کرتے ہوئے ریاستی ایجوکیشن کمشنر سورج مانڈھرے سے فون پر بات کرتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ اردو اسکولوں میں تقرر کئے گئے غیر اُردو داں اساتذہ کی تقرری منسوخ کیاجائے۔
اردو اسکولوں پر صرف اردو اساتذہ ہی تقرر کئے جائے۔ اس موقع پر راشٹروادی کے قومی رہنما پرفول پٹیل ، مہاراشٹر راجیہ اردو شکشک سنگھٹنا کے ریاستی سکریٹری تاج الدین پرکار ، کوکن علاقے کے نائب صدر بشیر پرکار ، تھانہ ضلع صدر زین العابدین ، رائے گڑھ ضلع صدر اخلاق گوڈمے ، رتنا گیری کے مسلم رہنما اسلم خان و دگر عہدیداران موجود تھے۔
مہاراشٹر راجیہ اردو شکشک سنگھٹنا کی اس کامیاب و تاریخی قیادت سے تعلیمی حلقوں میں غفار سر کی قیادت و کارکردگی کی ستائش کی جارہی ہے ۔ جبکہ سنگھٹنا کے ذمہ داران اس کام کے لیے بابا صدیقی کا شکریہ ادا کررہے ہیں کہ انہوں نے اجیت پوار کے ذریعے اس نا انصافی کو ختم کرنے کےلئے اپنا قیمتی تعاون دیا۔ دیکھنا یہ ہے کہ نائب وزیر اعلیٰ کے حکم پر ایجوکیشن کمشنر کب اس ضمن میں لیٹر نکال کر اردو اسکولوں پر غیر اردو داں اساتذہ کی تقرری منسوخ کرتا ہے ۔ پورے ریاست کی نظریں اس طرف لگی ہوئی ہے۔