کھام گاؤں (واثق نوید)امراوتی: شریمتی کیشر بائی لاہوٹی مہاودیالیہ، امراوتی میں، بر موضوعِ ’دارا شکوہ ‘فارسی کا یک روزہ بین الاقوامی سیمینار منعقد کیا گیا۔ یہ سیمینار ، خانہء فرہنگ جمہوری اسلامی ایران، ممبئی اور شعبہء فارسی ،شریمتی کیشر بائی لاہوٹی مہاودیالیہ، امراوتی کے اشتراک سے انجام پایا۔ سیمینار کے افتتاح کی تقریب صبح ٩:٣٠ بجے شروع ہوئی۔
اس تقریب کی صدارت پرکاش جی ہیڈا نے کی اور افتتاح کنندہ کے طور پر جناب امیرالدین ملک صاحب (مہدی باغ، ناگپور)موجود تھے۔ کلیدی خطبہ کے لیے پروفیسر انجم ضیاءالدین تاجی صاحب اور مہمان خصوصی کے طور پر خانہء فرہنگ جمہوری اسلامی ایران، ممبئی کے ڈائرکٹر محمد رضا فاضل کوہانی صاحب مدعو تھے۔ کالج کے پرنسپال ڈاکٹر وجے کمار بھانگڑیا کے ساتھ ڈاکٹر مظہر عالم صدیقی اس سیمینار کے کوآرڈینیٹر اور پروفیسر محمد یحییٰ جمیل (صدر شعبہء فارسی، شریمتی کیشر بائی لاہوٹی مہاودیالیہ، امراوتی) بطور کنوینر موجود تھے۔
ڈاکٹر سید سجاد نے تلاوت کلام پاک سے تقریب کا افتتاح کیا اور طالب علم تفضل حسین نے فارسی میں نعت رسولؑ پیش کی۔ بعد ازاں مہمانوں کا شال، ناریل اور گلدستوں سے استقبال کیا گیا۔ پرنسپال ڈاکٹر بھانگڑیا نے اپنی استقبالیہ تقریر میں اس سیمینار کے انعقاد پر صدر شعبہء فارسی کو مبارکباد دی اور امید ظاہر کی کہ ایران کلچر ہاؤس اور کالج کے درمیان اس طرح کی تقاریب کا مزید اہتمام کیا جائے گا۔ ڈاکٹر مظہر عالم صدیقی صاحب نے پرنسپال کا شکریہ ادا کیا کہ انھوں نے اس سیمینار کی اجازت دی اور ہر طرح کا تعاون کیا۔
جناب امیر الدین ملک صاحب نے مختلف فارسی شعرا کے اشعار سے تصوف کی وضاحت کی اور دارا شکوہ کی معنویت واضح کی۔ جناب محمد رضا فاضل کوہانی (ایران)نے دونوں ممالک کے قدیم تمدنی رشتوں پر روشنی ڈالی اور اسے مزید مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے صدر شعبہء فارسی کے اس اقدام کی تعریف بھی کی۔ ساتھ ہی کالج کے صدر، پرنسپال اور صدر شعبہ فارسی کے لیے خصوصی طور پر ایران سے لائے گئے تحائف پیش کیے۔
اپنے کلیدی خطبہ میں پروفیسر انجم ضیاء الدین تاجی نے دارا شکوہ کی کتاب مجمع البحرین کے پس منظر میں دارا کے خیالات پر اظہار خیال کیا۔ انھوں نے کہا کہ دارا شکوہ کا فلسفہ در اصل ویدانت اور تصوف کے ذریعہ توحید کی تبلیغ کا فلسفہ تھا۔ اس نے کبھی بت پرستی کی حمایت نہیں کی۔ پروفیسر تاجی نے کہا کہ اس کے فلسفہ کو سمجھنے کے لیے یونی ورسٹی میں دارا شکوہ چییر قائم کی جانی چاہیے۔ خطبہء صدارت سے پہلے فارسی کے پانچ وظیفہ یاب پروفیسر صاحبان کی گلدستہ، شال ، سند اور میمینٹو دے کر عزت افزائی کی گئی۔ ان میں ڈاکٹر تمیز فاطمہ (وی ایم وی کالج، امراوتی) ڈاکٹر رئیس انصار (ماریس کالج، ناگپور)، ڈاکٹر اعجاز احمد خان (بارشی ٹاکلی) پروفیسر انجم ضیاء الدین تاجی (کھام گاؤں)اور پروفیسر مظہر عالم صدیقی (ممبئی)کا شمار تھا۔
اس کے بعد سنجیو کمار (ایگزیکیٹیو انجینیر، دہلی) نے امیر خسرو کی ایک غزل سنائی۔ خطبہء صدارت میں پرکاش جی ہیڈا نے ڈائرکٹر کلچر ہاؤس آف ایران کا شکریہ ادا کیا کہ انھوں نے اس سیمینار کے لیے جزوی مالی تعاون دیا اور اس میں شرکت کے لیے تشریف لائے۔ سیمینار کے کنوینر پروفیسر محمد یحییٰ جمیل نے شکریہ ادا کیا ۔ اس افتتاحی تقریب کی نظامت ڈاکٹر جاگرتی ویاس نے کی۔
١١:٣٠ بجے سے ٹیکنیکل سیشن شروع ہوئے۔ دوپہر کے کھانے سے پہلے اور بعد میں کل ۴۲ مقالات پیش کیے گئے۔ مقالہ خوانی ایک ساتھ چھہ مختلف کمروں میں جاری رہی۔ مندوبین میں خصوصی طور پر دہلی یونی ورسٹی سے پروفیسر علیم اشرف، دہلی سے سنجیو کمارسنگھ (انجینیر)، الہ آباد یونی ورسٹی سے ڈاکٹر نیلوفر حفیظ، ڈاکٹر صادق (پٹنہ)، ڈاکٹر شمیم (مظفر پور)، ڈاکٹر افتخار (حیدرآباد)، ڈاکٹر جاوید صدیقی (ممبئی)قابل ذکر ہیں۔ سنجیو کمار نے اپنی تحقیق جس میں دارا کی قبر کی نشاندہی کی گئی ہے، پی پی ٹی کے ذریعہ پیش کی۔ سبھی مقالات میں دارا کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی۔ ایک آن لائن سیشن بھی رکھا گیا تھا جس میں علی گڑھ، جے این یو وغیرہ سے رسرچ اسکالرز نے اپنے مقالات پیش کیے۔
شام ٤:٣٠ بجے اختتامی تقریب شروع ہوئی جس میں ڈاکٹر پرساد واڑے گاؤں کر (پرو وائس چانسلر، سنت گاڑگے امراوتی یونی ورسٹی، امراوتی) مہمان خصوصی تھے۔ دیگر مہمانوں میں محمد رضا فاضل کوہانی (ڈائرکٹر، کلچر ہاؤس آف ایران)، ڈاکٹر تمیز فاطمہ، پرنسپال وجے کمار بھانگڑیا،پروفیسر مظہر عالم صدیقی(کوآرڈینیٹر)، پروفیسرمحمد یحییٰ جمیل (کنوینر) موجود تھے۔ اس میں مندوبین نے اپنے تاثرات پیش کیے ۔ پرو ۔وی سی ڈاکٹر واڑے گاؤں کر صاحب نے کامیاب بین الاقوامی سیمینار کے لیے مبارک باد دی۔
پروفیسرمظہر عالم صدیقی صاحب نے سب کا شکریہ ادا کیا اور اس کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر ریڈی نے انجام دیے.