مورخہ ۱۲؍ مارچ ۲۰۲۲ء کو روزنامہ دیوانِ عام کے مالک و مدیر زاہد اختر دیوانِ عام فیملی کو داغِ مفارقت دے گئے۔ یہ سانحہ دل گرفتہ تھا۔ لیکن مرضیٔ مولیٰ یہی تھی۔ دنیا میں انسانی وجود چند عرصوں پر محیط ہے۔ ہر ذی نفس کو موت کا مزا چکھنا ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی سچائی اور حقیقت یہی ہے۔ اس لئے دامنِ صبر تھامنا ہی انسانی وصف ٹھہرا۔ ایک زندہ انسان اپنی عمر گذار کر داعیٔ اجل کی آواز پر لبیک کہتا ہے۔ لیکن وہ اپنے پیچھے بہت ساری یادیں چھوڑ جاتا ہے۔ اس کے کچھ کام ایسے بھی ہوتے ہیں جو قرطاس پر زندہ رہتے ہیں۔ اس سے عوام بھی فیض حاصل کرتے رہتے ہیں۔ مرحوم زاہد اختر کی زندگی عوام کے مفاد پر محیط رہی ہے۔ اپنی ذات سے انہوں نے جو بھی خدمات پیش کی ہیں وہ ساری خدمات ان کو تا قیامت فیض پہنچاتی رہیں گی۔ مرحوم زاہد اختر نے دیوانِ عام کی ابتداء سے تادمِ آخر پیشۂ صحافت کے ساتھ ہمیشہ متحرک رہے ہیں۔ اخبار کے قارئین کو اس کا بخوبی اندازہ ہے۔ اخبار کے مسلسل قارئین اپنے پسندیدہ اخبار سے کم از کم اتنی توقع تو بہرحال رکھتے ہیں کہ یہ اخبار شہر اور شہر کی عوام کی بہتر طریقے سے ترجمانی کرے گا۔ مرحوم زاہد اختر نے اخبارِ ھذا کی اشاعت کے ساتھ یہ ظرف بھی دِکھایا تھا۔ اسی لئے قارئین و مشتہرین اور بہی خواہان نے ہمیشہ ہی اخبار سے اپنی وابستگی و دلچسپی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اخبار کے ساتھ ان کا والہانہ لگاؤ رہا ہے۔ ان کے مشورے ہمیشہ لائق تحسین اور معاونت لائق صد ستائش رہے ہیں۔ یہی وہ عوامل تھے جس کی بنیادوں پر مرحوم زاہد اختر نے اخبارِ ھٰذا کو ۹ منازل عبور کرایا۔ ۱۲؍ مارچ ۲۰۲۲ء کو ان کی روح قفسِ عنصری سے پرواز کر گئی اور پورا خاندان سوگوار ہوگیا۔ ایسے رنجیدہ حالات میں بھی اخبار کے قارئین و مشتہرین، بہی خواہوں اور سرکردہ افراد نے پسماندگان و متعلقین کے سروں پر دستِ شفقت رکھا۔ تعزیت پیش کی۔ پرسہ، دلاسہ دیا اور عزائم و حوصلوں کو قوتِ پرواز دینے کا جواز بنے۔ دیوانِ عام جاری و ساری رہے ایسی خواہشات چہار سمتوں سے ابھرتی رہیں تو مرحوم کے فرزندان و اقرباء نے ان خواہشات کی تکمیل کا بیڑہ اُٹھایا۔ اللہ عزوجل کارساز ہے۔ مرحوم کی یادوں، ان کی رہنمائی و تربیت کے ساتھ بہی خواہوں کی دعائیں کام آئیں۔ چند دنوں کے توقف کے بعد دیوانِ عام نے نئے سفر کا احیاء کیا۔ گزشتہ ایک برسوں سے دیوانِ عام نہ صرف بلاناغہ شائع ہوتا رہا بلکہ اسے پسندیدگی کی نظروں سے دیکھنے والوں کی بڑی تعداد بھی میسر آتی رہی۔ آج وہی دیوانِ عام جس کی بیخ کنی مرحوم زاہد اختر نے کی تھی، انتہائی کم عرصہ میں کامیابی کی جانب رواں دواں ہے۔ مرحوم کے فرزندان ساجد دیوان عام، نعیم دیوان اور ذیشان کی مشترکہ کوششوں نیز سرپرستان رفیق مقادم، شاہد اختر، خیال انصاری، تواب انصاری، جمیل انصاری طہٰ کارواں نیز عبداللہ شاہد اختر کی ترجیحات و معاونت سے دیوانِ عام نے کامیابی کی نئی بلندیوں کو سر کرنے کے لئے اپنا قدم بڑھایا ہے۔ ان کوششوں میں اخبار کے قارئین و مشتہرین اور بزرگوں کی دعاؤں کا بھی طفیل شامل حال رہا ہے۔ میری پدرانہ و بزرگانہ دعائیں اور خلوص بھی شامل ہے۔ ہم ان تمام افراد کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ (خانوادۂ محمد رفیق مقادم)
Send by DIWAN E AAM, Malegaon