6 رمضان المبارک کو حاجی حنیف صابر کو ہم سے جدا ہوئے پورے چار سال ہوگئے۔ یوں تو حاجی صاحب کی شخصیت کسی تعارف و تعریف کی محتاج نہیں اور نہ ہی احقر آپ کے شایان شان لکھ سکتا ہے۔ پھر بھی میں نے گذشتہ تین سالوں کے مضامین میں اپنی بساط بھر آپ کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالنے کی کوشش کی تھی۔ اس مضمون میں ان نکات کو نہ دہراتے ہوئے حاجی صاحب کی چند ایسی منفرد اور ان کہی خوبیوں کا ذکر کرنا چاہوں گا جو گذشتہ مضامین میں بیان کردہ خوبیوں ہی کی طرح زندگی کی تاریک راہوں میں روشنی کا مینار بن کر ہمیشہ رہنمائی کرتی ہیں۔
حاجی صاحب کی زندگی اتار چڑھاؤ سے بھرپور رہی۔ آپ نے مشکل ادوار بھی دیکھے لیکن آپ کے اندر خوداعتمادی اور توکل علی اللہ کا عنصر کچھ اس طرح موجود تھا کہ ہر حال میں آپ پرسکون رہتے تھے۔ آپ کی زبان پر اکثر یہی ہوتا تھا کہ اللہ مالک ہے۔
بے نیازی بھی آپ کا نمایاں وصف تھا۔ آپ حرص و ہوس اور ذخیرہ اندوزی سے کوسوں دور تھے۔ کوئی بھی کام نہ ستائش کی تمنا نہ صلے کی پرواہ کی مصداق بلاغرض کیا کرتے تھے۔
اسی طرح صلہ رحمی آپ کی انمول خوبی تھی۔ متعلقین دوستوں اور رشتہ داروں کیلئے تو آپ تن من دھن سے ہمہ وقت دستیاب رہتے ہی تھے ساتھ ہی آپ دشمن تک کو دوست بنانے کے فن سے واقف تھے۔ آپ کی اسی خوبی کی وجہ سے اپنے تو اپنے آپ کے مخالفین بھی آپ کے گرویدہ ہوجاتے تھے۔ لوگوں کو جوڑ کر رکھنے میں آپ کو یدطولی حاصل تھا۔ آپ کے بہت سے فرینڈ سرکل تو تھے ہی ساتھ ہی مختلف مواقع پر شہری و سماجی سطح پر بھی مختلف الخیال لوگوں کو جوڑنے کا کام آپ خوش اسلوبی سے انجام دیا کرتے تھے۔ کل جماعتی تنظیم کے قیام میں بھی آپ نے اہم کردار ادا کیا۔ ایک مخصوص مسلک اور مخصوص سیاسی پارٹی سے تاعمر منسلک رہے لیکن دوسرے مسالک کے علمائے کرام اور دوسری پارٹیوں کے لیڈرس بھی آپ کا احترام کرتے تھے۔
انصاف پسندی آپ کی ایک اور نمایاں خوبی تھی۔ پنچایت وغیرہ میں آپ اپنا پرایا امیر غریب کمزور طاقتور دیکھے بنا اور کسی سے مرعوب ہوئے بغیر صرف حق اور انصاف کی بنیاد پر فیصلہ کیا کرتے تھے۔
آپ اہلکار سوسائٹی ( اگوا کمیٹی) اور اصلاحی کمیٹی کے فعال رکن تھے۔ آپ نے اس پلیٹ فارم سے شہر میں شادی بیاہ اور دیگر مواقع پر جاری بہت ساری بیجا رسومات کو ختم کروانے میں کامیابی حاصل کی۔
آپ بچپن سے ہی فلاحی سماجی و ملی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔ نوجوانی میں بھی مسجد خانقاہ اشرفیہ کی تعمیر نو کے وقت آپ کافی فعال رہے اور تاعمر مسجد سے جڑے رہے۔ آپ جوہر کلب کے کیپٹن تھے اور اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر شروع سے ہی فلاحی سرگرمیوں میں حصہ لیا کرتے تھے۔
اسی طرح تعلیمی مرکز اور انجمن تعلیم جمہور جیسے اداروں میں بھی سرگرم عمل رہے اور تعلیمی میدان میں بھی نمایاں خدمات انجام دیں۔ ایک عرصے تک آپ رنگین ساڑی اور پاورلوم صنعت سے بھی وابستہ رہے۔ اس طرح دینی سماجی علمی سیاسی صنعتی ہر شعبے میں حاجی حنیف صابر نے اپنے نمایاں نقوش چھوڑے ہیں۔ آج چوتھی برسی کے موقع پر اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا کرے۔ آمین۔