کاش ہم اپنے رب اللہ کو ہر وقت یاد کرنے والے بن جائیں قارئین جیسا کہ آپ جانتے ہیں اورآپ نے اس بات کو محسوس بھی کیا ہے کہ بتاریخ 21 مارچ ،10 رمضان المبارک بروز جمعرات صبح فجر کی نماز کے بعد 6بجکر دس منٹ کے درمیان زمین ہلنے لگی کانپنے لگی یعنی زلزلہ آیااور اس زلزلے کے جھٹکوں کو ہماری ریاست مہاراشٹر کے مختلف اضلاع بلخصوص ہنگولی، ناندیڑ پر بھنی وکلمنوری، بسمت اونڈھا وغیرہ مقامات میں محسوس کیا گیا سوشل میڈیا کا ایک مثبت استعمال یہ ہوا کہ چند ہی لمحوں میں زلزلے سے حفاظت کی دعا مختلف گروپوں میں گردش کرنے لگی اللہ تعالی جزائے خیر دے جس نے اس دعا کو سب سے پہلے شیئر کر کے سب کو اپنے رب اللہ کی طرف متوجہ کیا ۔
زمین و آسمان سے نازل ہونے والی آفتوں مصیبتوں اور پریشانیوں کے وقت اپنے رب کی طرف متوجہ ہونے کی تعلیم ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دی ہے جب کبھی حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج گہن اور چاند گہن ہوتا تو ہمارے پیارے نبی اور ہمارے پیارے صحابہ اپنے رب کی طرف متوجہ ہوتے توبہ و استغفار کرتے اس لیے ہمیں بھی چاہیے کہ ہم بھی اپنا احتساب کریں اپنے پیارے رب اللہ کی طرف متوجہ ہوں عاجزی اور انکساری کے ساتھ توبہ و استغفار کریں ، صدقہ و خیرات دیں ان چند لمحوں کی افرا تفری خوف کے ماحول کو دیکھتے ہوئے مجھ جیسے عاصی و گنہگار کو یہ احساس ہوا کہ زلزلے کے اسباب و حل پر کچھ تحریر کیا جائےاسی احساس و فکر کی بنیاد پر حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے زمانے خلافت کا ایک واقعہ مجھےیادآیا اوراس واقعہ پر غور کرنے پر حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی ایمانی پاور، زلزلے آنے کا سبب اور زلزلوں کے کنٹرول کرنے کے آلے کا علم ہوا واقعہ کچھ اس طرح ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے زمانے میں اچانک زمین ہلنے لگی کانپنے لگی زمین پر زلزلہ آگیا حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے زمین کی اس کیفیت کو محسوس کرتے ہوئے زمین پر اپنا قدم مبارک یا درہ مارا اور زمین کو حکم دیا کہ اے زمین رک جا ، ساکن ہو جا کیوں ہلتی ہے کیا ہم اللہ کی نافرمانی کرتے ہیں؟ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی زبان مبارک سے نکلے ہوۓ ایمانی کیفیت کے جذبے سے سرشار اور تاریخی جملے میں ایمان کی طاقت، زلزلے آنے کا سبب اور زلزلے کو کنٹرول کرنے کا آلہ موجود ہے آج سائنس کی اتنی زیادہ ترقی ہونے کے باوجود زلزلے آنے کا چند سیکنڈ پہلے صرف اندراج ہو سکتا ہے لیکن زلزلے کو کنٹرول کرنے کا کوئی آلہ آج تک دنیا نہیں بنا سکی جبکہ زلزلے کے سبب کانپتی ہوئی زمین سے سوال کرنا اور رک جانے کا حکم دینا یہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی ایمانی طاقت اور ایمان کا پاور ہے اور زلزلے کو کنٹرول کرنے کا آلہ بھی ہے اس جملے کا دوسرا حصہ، کیا ہم اللہ کی نافرمانی کرتے ہیں؟ اس جملے پر غور کرنے پر دو باتیں سمجھ میں آتی ہیں ایک زمین پر زلزلے اللہ کی نافرمانی اور گناہوں کی کثرت کی وجہ سے آتے ہیں لیکن حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے دور خلافت ،خیر القرون اور مبارک زمانے میں زلزلے کا آنا گناہوں کی کثرت کی وجہ سے نہیں بلکہ قیامت تک کے آنے والے انسانوں کو پیغام دینے اور سمجھانے کے لیے تھا اس لیے حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے زمین سے سوال کیا کہ کیا ہم اللہ کی نافرمانی کرتے ہیں؟ نافرمانی نہیں ہوتی تھی اس لیے زمین ہلنا بند ہو گئی مختصر یہ ہے کہ اعمال کا بگاڑ اللہ کی نافرمانی، گناہوں کی کثرت زلزلوں کے اسباب ہیں زلزلوں کو روکنے اور کنٹرول کرنے کا آلہ اعمال کی درستگی نیک اعمال میں اضافہ اللہ تعالی کی اطاعت اور فرمانبرداری ہے ہمارے علاقوں میں زلزلوں کے جھٹکوں کے بعد متعلقہ محکمے کی جانب سے ایک گراف زلزلے کی شدت کا جاری کیا گیا ہنگولی 4.5 پربھنی 3.6 ناندیڑ 4.5 اس گراف کو دیکھ کر مجھ عاصی و گنہگار نے اپنے گناہوں کا گراف اور اللہ تعالی کی ناراضگی کا اندازہ لگایا اور اللہ کی بارگاہ میں دعا کی کہ
گناہوں پر ہوں شرمندہ الہی درگزر کر دے
بڑا مجرم ہوں میں تیرا الہی درگزر کر دے
قارئین! زلزلوں کی تاریخ بہت قدیم ہے جب سے زمین بنی ہے زلزلہ آتے ہیں اور قیامت تک کے آتے رہیں گے اس کے اسباب بھی مختلف ہوتے ہیں کہیں گناہوں کی کثرت کی وجہ سے کہیں رب العالمین اپنی قدرت دکھانا چاہتے ہیں اور کبھی انسانوں کو غفلت سے بیدار کرنا مقصود ہوتا ہے لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم زلزلوں کے آنے کے بعد اپنا احتساب کریں گناہوں سے توبہ و استغفار کریں اپنے اعمال کو سدھارنے کی فکر کریں۔